Header Ads Widget

Responsive Advertisement

مولوی نے سیکسی لڑکی کی بڑے لن سے چدائی کی

شادی کے ایک سال بعد میں نے ایک بچے کو جنم دیاہم نے بچے کا نام رکھنے کی رسم کے لیے ایک لوکل  مولوی کو بلایا۔مجھے اچھی طرح یاد ہے اس وقت  اس کی عمر ساٹھ سال سے اوپر ہوگی۔اس کی سفید کالی مکس مونچھیں اور دھاڑی تھی کیا معلوم تھا وہی میری بڑے لن سے چدائی لگائے گااس نے بچے کا نام خوشحال  رکھنے کا مشورہ دیا۔میں نے اس کے چہرے پر پریشانی دیکھی اس نے کہا ستاروں کا مسئلہ ہے آپ اگر ایک وظیفہ کرلیں تو بچے اور ا س خاندان کے لیے اچھا رہے گامیں نے  رات کو اپنے شوہر سے بات کی۔

 انہوں نے کہا کہ تم جانتی ہوں اگلے دن مجھے لندن جاناہے بزنس کے سلسلے میں اس لیے اگر تمہارے پاس وقت ہے تو وظیفہ کر لینا اور مجھے ان باتوں پر یقین نہیں ہے   نے کہا کہ میں اپنی امی کو بلا لوں گی کچھ عرصے بچے کی دیکھ بھال کے لیےاگلے دن میں نے مولوی کو بلوایا ضروری رہنمائی لی اوپر کے کمرے میں  بند ہو گئی اس نے کہا کم از کم سات دن لازمی ہے تمہارے گھر اور بچے پر نحوست ہے دور ہو جائے گی اور اس نے کہ وہ آتا رہے گا لیکن مرشد کے طور پر اور چوری آئے گا  تاکہ تمہاری ماں برا نہ منائیں  میں نے اس  کو  پچھلے گیٹ اور اپنے کمرے کی ڈپلیکیٹ چابی دے دی اگلی رات کو وہ کوئی بارہ بجے کے لگ بھگ آ گیا اس دن سے ہی میری بڑے لن سے چدائی لگنی شروع ہو گئی تھی

اس نے آ کر مجھے دیکھا اور بولا یہ کیا تم  نے ساڑھی پہن رکھی ہے اس کو اتار دو ایک چولہ نما کپڑا پہننا ہو گامیں نے کہا ٹھیک ہے لیکن آپ کے سامنے کیسے بدلوں کہنے لگا اس کی فکر نہ کرو ہم تو ہر چیز کو دیکھ لیتے ہیں  اور ویسے بھی اب ہم تمہارے پیر اور تم مریدنی ہم سے پردہ کروگی تو وظیفہ کیسے کامیاب ہو گا  میں  نہ چاہتے ہوئے بھی ساڑھی اتارنے لگی اب میرا نازک جسم بالکل کپڑوں کے بغیر تھا میری چوت  بالوں سے بھری ہوئی تھی بڑے بڑے  گورے گورے مست ممے ننگے تھے کہنا لگا بس میں نے یہ دیکھنا تھا کہ شیو چوت ہے یا بالوں والی اس کے جب تک بال نہیں اتارے جائیں گے تم پاک نہیں ہو گی ابھی اتاروں بال  میں نے سوچا چونکہ ننگی تو ہو ہی گئی ہوں اب اس کی ہر بات تو مانوں نہ جانے مجھے یوں لگا کہ اگر میرا شوہر مجھے پیار کرتا اور میں اتنی تنہائی میں نہ رہ رہی وتی تو شائد اس مولوی کی بات نہ مانتی میں بڑے لن کو ترس گئی تھی شوہر کے پاس میرے لیے وقت ہی نہیں ہوتا تھا

 اور شائد اب میں بھی چاہنے لگی تھی کہ کوئی کرد تو ہو جو مجھے دیکھے  اور بڑے لن سے چدائی کرے میں نے بال  اتارے کے لیے سوچا  لیکن ٹیوب نہیں تھی  پریشان ہو گئی اب کیا کروں نیچے بھی نہیں جا سکتی تھی  اس مولوی نے ریزر نکالا وہ جان بوجھ کر ساتھ لایا تھا کہنے لگا جلدی کرو  رات بارہ   بجے سے پہلے اتارنے ہیں چوت کے بال مجھے تجربہ نہیں تھا ریزر استعمال کرنے کا پریشان ہو گئی وہ مسکرایا اور کہنے لگا ادھر آو ہم تمہارے بال اتارتے ہیں اور ا س نے ریزر کے ساتھ میری بالوں والی چوت سے بڑے پیار کے ساتھ بال اتارنے شروع کر دئے میری اچانک نظر پڑی اس کا برا لن کھڑا تھا اور ڈنڈے کی طرح تھا میرے اندر کی عورت نے بڑے لن کو دیکھا تو مست ہونے لگی

جاری ہے اس کہانی کا پارٹ ٹو اگلے بارہ گھنٹوں میں شائع ہو جائے گا

 مولوی کی نظریں میرے جسم کا طواف کر رہیں تھیں اس کا بڑا لن اوپر نیچے ہو رہا تھامیں نے زمین پر ساڑھی بچھائی اور اس پر بیٹھی تھی مولوی اب میرے پاس آکر بیٹھ گیا کہنے لگا یوں بیٹھ کر صفائی اچھی نہیں ہو گی تم لیٹ جاو ٹانگیں کھول دومیرے گلابی نپل سردی کی وجہ سے اکڑ رہے تھےمجھے مولوی   کی نظریں اپنے جسم میں گڑتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں ایسا لگ رہا تھا کہ وہ اپنی آنکھوں سے مجھے ریپ کر رہا ہو اس نے تیل جیسی کوئی چیز اپنی ہاتھ پر ڈالی اور اور میری  چوت پر ملنے لگا اور کہا اس سے بال نرمی سے اتریں گے  اس نے بڑے پیار سے سارے بال اتارے واقعہ مزہ آ گیا تھا اب وہ تیل نما کسی چیز کے ساتھ چوت کو لمس دے رہا تھا مجھے اتنا سکون ملنے لگا کیا بتاو  اور میں  خود بڑے لن کیلئے  بے قرار ہو گئی اور کہا تمہارے ہاتھوں میں کتنا سکون ہے پلیز کیا سارے بدن کی مالش کرو اسکتی ہوں

اور اس نے مسکراکے کہا بالکل اور شروع ہو گیا اور اس کے ہاتھ اوپر ہوتے ہوئے میری دودھ کی وادیوں تک پہنچنے لگے۔ میں اپنی نازک چھاتیوں پر اس کی کھردری انگلیوں کا دباؤ محسوس کر رہی تھی۔میرے پنک نپل اب لال ہو چکے تھے اور سخت بھی لیکن اس نے ابھی تک ان کو چھوا نہ تھا وہ میرے دودھ کی اوپر کی لکیروں اور دودھ کے نیچے والی جگہ پر ہاتھ سے مساج کر رہا تھاپھروہ اپنا ہاتھ میری بغلوں تک لے گیا مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا میں نے کہا مولوی جی آرام سے کریں گدگدی ہوتی ہےاس نے کہا کوئی بات نہیں مزہ بھی ضروری ہوتا ہے  مجھے تمہارے جسم کا ہر حصہ کور کرنا ہےپھر اس کے ہاتھ میرے کھڑے نپلوں تک گئے۔

 میری منہ سے عجیب سی آواز نکلنے لگی’’ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ اوہہ آؤچ‘‘۔میری آوازوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس نے میرے نپل ہاتھ سے ملنا اور مسلنا شروع کر دئیے اب میں بری طرح بڑے لن کی پیاسی ہو رہی تھی اس کر کھردری کھال سے میر نپل مزید تن گئے تھے اب اس نے تیل میر ی نیچے کی وادی میں لگانا شروع کیامیں اپنی چوت کے سوراخ میں کچھ گیلا گیلا محسوس کر رہی تھی اور دل کر رہا تھا جلدی سے بڑا لن چوت میں گھس جائے اس نے میری دونوں ٹانگیں  اور پھیلائیں۔ اب میر ی وادی کا سوراخ اس کے بالکل سامنے تھاجو کہ شیو چوت کی بنا پر واضح اور چکنا ہو چکا تھااب اس کھردرے ہاتھ میری وادی کی اوپر سیر کر رہے تھےمیں مدہوش ہو رہی تھی۔مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا تھا کاش جلدی سے لن مل جائے۔

میں اب مزہ لے رہی تھی مولوی نے پوچھا  تم کیا چاہتی ہو میں نے پوچھا مولوی  جی آپ کیا پوچھنا چاہتے ہواس نے کہا کیا تم پورا سرور چاہتی ہومیں نے کہا اب کیا پردہ میں آپ کا بڑا لن چاہتی ہوں اور اس نے اپنی موٹی انگلی میری چوت میں داخل کر دی  میں زوور سے چلائی آؤچ وہ آہستہ سے اوپر آیا اور میرے نرم نرم دودھ سے ذیادہ سفید گالوں کو چومنے لگا  میری حسرت اس کے بڑے لن کو دیکھنے کے لیے بڑھتی جا رہی تھی  اس کے بالوں والے منہ سے میں پاگل ہورہی تھی ۔

لیکن میں اسے چکھنا چاہتا ہوں کیا میں پی سکتا ہوں۔میں نے کہا مولوی  دل تو آپکے بڑا لن لینے کو کر رہا ہے پر آپ اسے بھی پی سکتے ہیں یہ سنتے ہی وہ کسی بھوکے بھیڑیے کی طرح میرے نازک نپلوں پر اپنے بالوں سے بھرے منہ کے ساتھ جھپٹااور اپنی زبان میرے نپل کے گرد پھیرنے لگااوراسے منہ میں بھر کر چوسنے لگا ،اور میرا دودھ میرے چھاتیوں سے نکل کر مولوی کے منہ میں جانا شروع ہو گیااور وہ اسے کسی بھوکے بچے کر طرح پینا شروع ہو گیا وہ بہت ذور سے میرے چھاتیاں چوس رہا تھااس کے نپل چوسنے سے پچ پچ پچ پچ پچ کی آوازیں آرہی تھیں جو مجھے اور زیادہ گرم کر رہی تھیںاس نے اپنی بھوک میرے ملائم نپلوں سے مٹائی جن کو صرف میرے شوہر کو چھکنا چاہیے تھاجب وہ میرا دودھ پینے میں مصروف تھا،میں نے اس کی دھوتی اتار دی میں نے اس کا موٹا لن دیکھا

جس میں ساری لال لال نسیں اس کی ٹوپی کی طرف جا رہی تھیں اور اسے کسی لوہے کی ماند کھڑا کیا ہوا تھاسوامی نے میری طرف شہوت بھری نگاہوں سے دیکھا جیسے میرے اشارے کا منتظر ہومیں نے خاموش نظروں سے اسے دیکھا۔میر ا اشارہ پاتے ہی وہ میری گوشت سے بھری رانوں کے درمیان آگیااور اپنا لن میری پیشاب والی نالی پر رگڑنے لگا میں لذت کی انتہاپر پہنچ گئی ٹوپی میری چوت کے اندر ڈالی وہ اندر جاتے ہی پھنس گئی مجھے کافی درد ہوئی کیونکہ میرے شوہر کا لن مولوی کے مقابلے میں کافی چھوٹا تھااس نے ایک اورجھٹکا مارااور اس کا لن تین انچ تک میری پھدی میں اترگیا مجھے بہت تکلیف ہو رہی تھی لیکن میں برداشت کر رہی تھی  اس نےدو تین جھٹکوں میں اس نے لن جڑ تک اندر کر دیا

اورجھک کر میرے دودھ منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دئے۔آہستہ آہستہ میرا درد ختم ہوتا گیا اب سوامی نے ہلنا شروع کیامیں نے بھی مزے سے آوازیں نکالنا شروع کر دی مولوی جی مجھے بہت زور سے چود رہے تھےمیری چوت بالکل گیلی ہوگئی تھی اچانک میری چوت نے جھٹکا کھایا اور میں فارغ ہو گئی لیکن مولوی فارغ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا میں دوسری بار پھر جھڑ گئی  میر ا جسم اب کانپ رہا تھا  آدھے گھنٹے بعد مولوی جی نے کہا اب وہ فارغ ہونے والا ہے اور اس نے آدھ پاو منی میری چوت ، منہ اور بوبز پہ گرا دی وہ لگاتار مجھے ایک ہفتہ چودتا رہا اور تب کہیں جا کے وظیفہ مکمل ہوا اس کے لن نے بہت مزے دیے

Post a Comment

0 Comments