کچھ تو میری عمر ہی ایسی ہے اس بیس بائیس سال کی عمر میں ہر لڑکی چودنے کو من کرتا ہے لیکن دوستوں اس ٹیچر کی بات ہی نرالی تھی وہ بڑی سیکسی تھی اس کا لیکچر لینے کا مزہ آ جاتا تھا جس کے لیکچر کا اتنا مزہ تھا اندازہ کریں اس کی چوت مین لن ڈالنے کا کتنا مزہ ہوتا بس دوران لیکچر میں انہی باتوں میں کھویا رہتا تھا اور وہ سیکسی جب بورڈ پر کوئی ڈایاگرام بنا رہی ہوتی تھی تو میں پیچھے سے اس کی سیکسی گانڈ ہی دیکھتا رہتا تھا کیا غضب کی گانڈ تھی اس ٹیچر کی اور اس کے ہر ڈایا گرام مجھے یوں لگتا تھا کہ وہ پورنوگرافی میں کوئی ننگی تصویر بنا رہی ہے اور چوت کا سوراغ ، کبھی بالوں والی چوت اس ڈایاگرام میں نظر آتی وہ تو حقیقت میں سب کچھ پڑھا رہی ہوتی تھی اب یہ تو میرے اس کمینے دماغ کا تصور تھا جو میں اس میں ننگی تصویریں ڈھونڈ لیتا تھا
جب وہ سامنے کھڑی ہو کے لیکچر دے رہی ہوتی تھی تو اس کے بڑے اور کھلے گلے والی قمیض سے اس کے دودھیا بوبز ایکدم مست اور باہر نکلنے کو بیتاب ہو رہے ہوتے تھے اور دونوں بوبز کے درمیان والی لائن میں اپنی زبان ، لن اور ناک کی نوک رکھ کے بوبز کی نیچرل خوشبو اپنے اندر اتار لینے کو من کرتا تھا اور اس دوران میرا لن مسلسل اوپر نیچے ہوتا رہتا تھا بڑی مشکل ہوتی تھی لن کو سنبھالنے مٰں انڈر ویئر میں ٹائٹ ہو کے لن کو برداشت کرنا پڑتا تھا اور کبھی کبھی میرے لن سے پانی کے قطرے بھی نکلنا شروع ہو جاتے تھے
تب میرا دل کرتا سارے اسٹوڈنت غائب ہو جاےئں کھڑکیاں دروازے بند اور میں ابھی اس سیکسی ٹیچر کے چدائی لگانی شروع کر دوں دوستوں میرے یونیورسٹی کے وہ دن بڑے سہانے اور یاد گار ہیں ان دنوں کی یادیں میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہیں آج میں چالیس سال کا ہو گیا ہوں اور ایک بار پھر تنہائی محسوس کی تو اپنے ماضی کی یادوں میں گم ہونے کے ساتھ ساتھ دل کیا کہ آپ کو بھی شامل کر لوں
اسی طرح دن گزر رہے تھے میرا چدائی لگانے کو دل بے تاب ہوتا رہا اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی اس سیکسی ٹیچر کے ساتھ کس طرح شروعات کروں کوئی ترکیب نہیں سوجھ رہیت ھی لیکن جب وقت ہو جاتا ہے آپ کو موقع بھی خود بخود مل جاتا ہے میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا میں معمول کے مطابق اس سیکسی کی چوت گانڈ اور مست بڑے بوبز تاڑتا رہتا تھا اور ایک دن یونیورسٹی سے فارغ ہو کے میں جانے کا سوچ رہا تھا کہ مجھے وہ سیکسی ٹیچر اپنے گھر جانے کیئے اپنی گاڑی کی جانب بڑھتی ہوئی دکھائی دی اور میں سوچ میں پڑ گیا کیا ترکیب کروں اس دن چدائی کا بڑا من تھا اور اس نے سرخ رنگ کا سوٹ پہن رکھا تھا اس کی عمر بھی کوئی زیادہ نہیں تھی اس نے ریگولر تعلیم لی تھی اور ایم فل کے بعد یونیورسٹی میں آ گئی تھی میں بنا کچھ سوچے سمجھے اس کی جانب بڑھنا شروع ہو گیا۔۔ جاری ہے
اس کہانی کا دوسراپارٹ اگلے بارہ گھنٹوں میں شائع ہو گا
جب میں اس سیکسی کی جانب بڑھ رہا تھا تو اسی دوران مجھے دوست نے کسی کام کے لیے آواز دی اور مجھے رکنا پڑا اور وہ سیکسی ٹیچر بھی ساتھی لیکچرر کے ساتھ مصروف ہو گئی پھر نظر نہیں آئی اور میں کچھ دیر بعد سڑک پہ پیدل ہی جا رہا تھا کہ اچانک سڑک کے ایک جانب وہ سیکسی بڑے بوبز والی ٹیچر دکھائی دی وہ اپنی گاڑی کا ٹائر چیک کر رہی تھی میں قریب گیا ہیلو ہائے کیا اور خود بھی ٹائر چیک کرنے لگا وہ پنکچر ہو چکا تھا میں نے موقع غنیمت سمجھتے ہوئے ٹائر تبدیل کرنے کی آفر کی اس نے کہا یہ تو اچھی آفر ہے کر دیں اس کے بعد میں جانے لگا تو وہ سیکسی پیار بھری نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی اور اب کی بار ا س نے مجھے گاڑی میں جانے کی آفر کر دی
میں بھی اگلے لمحے فرنٹ سیٹ پہ تھا راستے میں کہا ایک بات کروں اگر برا نہ لگے اس نے کہا بولو میں نے کہا پلیز سی ڈی پلیئرہی آن کر دیں اس نے آن کر دیا اور میری حیرت کی انتہا تھی بڑے ہی سیکسی گانے تھے اور سین بھی ہاٹ ایکدم فل مست کر دینے والاتب ہم دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کے مسکرا دیے اور پھر ایک لمبی خاموشی کے بعد وہ بولی ایک بات پوچھو سچ بتانا میں نے کہا سچ بتاونگا تو پھر بتاو دوران لیکچر تم مجھے کھا جانے والی نظروں سے کیوں دیکھتے رہتے ہو مجھے ایک حیرت کا جھٹکا لگا میرا خیال تھا کہ اسے ذرا بھی اس بارے معلوم نہیں ہو گا کہ میں اسے ہوس بھری نظروں سے دیکھتا رہتا ہوں
اور اگلے لمحے وہ بولی ٹیچر کو کلاس کے اسٹوڈنٹ کی ہر حرکت کا اندازہ ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ نظر انداز کر دے۔ میرے پاس سچ بولنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا میں نے کہا ہاں میں آپ کو ہی دیکھتا رہتا ہوں اور ہمت کر کے اور یہ بھی کہا اگر مجھے موقع ملتا تو وہ سب کچھ کرتا بھی جو صرف خوابوں میں ہی دیکھتا ہوں ا س نے قہقہ لگایا اور پھر سنجیدہ ہو کے بولے تو چلو آج میرے گھر میں بھی تو دیکھوں تم میں کتنا دم ہے اور اس نے اب گاڑی کی اسپیڈ بڑھا دی تھی لگتا تھا اس سیکسی کو اب مجھ سے زیادہ چدائی کی جلدی تھی
اور گھر پہنچتے ہی اس کے بیڈ روم میں اس بات کو بھلا چکا تھا کہ وہ میری ٹیچر ہے بس اس کی قمیض کو میں نے اتنی شدت سے اتارنے کی کوشش کی کی وہ پھٹ گئی اور اس کے بڑے دودھیا مست بوبز میں چوسے جا رہا تھا میں جنونی تھا اور وہ مجھ سی چدائی کے لیے پوری تیار شائد ہی اس کے بدن کا کوئی حصہ ہو جسے میں نے چوسا نہ ہوں اس کی شیو چوت تھی میں نے چوس چوس کے گلابی کر دی اور اس نے کہا پلیز اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا اور میرے لن کو پکڑ کے ایکدم سے اپنے چوت میں ڈال لیا
وہ میرے اوپر تھی اور دونوں برابر چدائی لگا رہے تھے اس سیکسی کے بڑے مست بوبز اب میرے سامنے ہل رہے تھے اور کبھی کبھی میں ان کو ہاتھوں میں بھر لیتا پھر میں نے اس کو نیچے لٹا لیااور اسکی ٹانگیں فل پیچھے کر کے لن کے وہ رگڑے لگائے کہ اگلے ہی لمحے وہ ٹھنڈی پڑ گئی میں نے اپنی منی اس سیکسی کے مست بوبز پہ گرائی اس نے مجھے اپنے ساتھ زور سے لگایا اور کہا پلیز کبھی کبھی ویک اینڈ پہ آجایا کروں میری ویران زندگی کے اندھیروں میں تم ایک روشنی ہو اور اس دوران اس کی آنکھوں میں نمی تھی نہ جانے کیوں میں آج تک اس سے یہ بات نہیں پوچھ سکا کہ یہ بات کہتے ہوئے اسکی آنکھیں کیوں بھیگ گئی تھیں۔
0 Comments