پاکستانی طالبات نے ایک اکیڈمی میں چدائی کرائی تھی جس کے نتیجے میں ایک لڑکی حاملہ ہو گئی تھی اور بعد میں اس کا بڑا اسکینڈل بھی بنا تھا اس اکیڈمی کا مالک بڑا ٹھرکی اور پھدی کا پجاری قسم بندہ تھا اس کو پھدی نظر آجائے یہ اپنے بچوں کو بیچ بازار چھوڑ کر پھدی چودنے بلکہ یو ں کہیئے چودنے کم اور چاٹنے زیادہ دوڑتا تھا اور اس کو اس وقت تک چین نہیں آتا تھا جب تک اس لڑکی کی ٹائٹ چوت میں لوڑا نہ ڈال لے جس پر اس کھوسٹ کا دل آ جاتا تھا م اسے نہیں چھوڑتا تھا مجھے اس کے بارے سب کچھ اس طرح معلوم ہوا کہ جب میں اس اکیڈمی میں طلبا اور طالبات کو پڑھانے کیلئے جایا کرتا تھا مجھے سب معلوم ہو جاتا اور یہ بھی جانتا تھا کہ پاکستانی طالبات کئی ایک خود بھی طرح طرح کے بڑے لن لینے کیلئے یہاں اس اکیڈمی میں داخلہ لیتی تھی اس اکیڈمی کی فیس شہر بھر میں سب سے زیادہ تھی
اس کے ٹھرکی مالک نے ماڈرن لڑکیوں کی چدائی کیلئے اس اکیڈمی کا بہانہ کیا ہوا تھا اور یہاں کا ماحول خوبصورت صاف ستھرا بنایا گیا تھایہاں آ کر محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ ہم کسی پاکستانی اکیڈمی کو دیکھ رہے ہیں یہاں کی لیب میں واضح عریاں تصاویر لگی ہوئی تھی سائنس اسٹوڈنٹ کی خاطر یہاں لگانا اک بہانہ تھا اصل میں وہ ٹھرکی ریٹائرڈ پروفیسر پاکستانی طالبات کو یہ ننگی تصاویر دکھا کر ذہنی طور پر چدائی کیلئے راضی کرتا تھا نوخیز جوان لڑکیوں ان تصاویر کو دیکھ کر چوت میں لن ڈلوانے کیلئے جلدی تیار ہو جاتی تھیں اس نے اپنی دراز میں ایک کھلونا لن اور پھدی بھی رکھی ہوئی تھی لیب میں ایکسرے فارمیٹ میں لن کے سارے عضلات اور کھڑا لن واضح نظر آتا تھا اور یہ سب ٹھرکی پروفیسرلڑکیوں کی کلاس لیتا تھا تاکہ کوئی ایک پاکستانی لڑکی تاڑ لے اور پھر اس کی کنواری چوت میں اپنا موٹا لیکن ڈھیلا لن ڈال سکے
اس عمر میں جتنی بھی صحت ہو لن تو ڈھیلا ہو جانا فطری بات ہوتی ہے لیکن اس پروفیسر نے شائد اپنے لن کو کوئی آب حیات ٹائپ شئے پلائی ہوئی تھی ہم کئی بار سکس کر کے اکتا جاتا تھا لیکن مجال ہے اس ٹھرکی بابے کا من کبھی پھدی سے بھرا ہو دن ہو یا رات پھدی ہائے پھدی اور میں نے چونکہ ایک بار اس کو رنگے ہاتھوں ایک طالبہ کی چوت میں لن ڈالے دیکھ لیا تھا اور اس نے چدائی سے فارغ ہو کر میری تنخواہ بڑھا دی تھی ساتھ کہا کہ مسٹر جواد آپ سمجھ دار ہیں اس اکیڈمی میں کیا ہوتا ہے یہ آپ جانتے ہیں یا میں میں نے کچھ کیا نہیں اور آپ نے دیکھا نہیں اسی طرح اگر کبھی آپ کو ضرورت ہو آپ نے کچھ کیا نہیں اور میں نے دیکھا نہیں سمجھ گئے نا آپ اور میں اس بڈھے کی چالاکی کی داد دیےبغیر نہ رہ سکا اور چپکے سے سر ہلا کے باہر نکل آیا اور جب میں جانے لگا تھا اس نے بس اتنا کہا اس ویک اینڈ آپ اور میں اس اکیڈمی میں ہی رکیں گے کچھ طالبات کو پریکٹیکل کرانا ہے اور میں مسکرائے بغیر نہ رہ سکا۔
جاری ہے اس کہانی کا پارٹ ٹواگلے چوبیس گھنٹوں میں شائع ہو جائے گا۔
مجھے معلوم ہو گیا اس ویک اینڈ پہ کسی ایک پاکستانی طالبہ کی نہیں بلکہ ایک سے زیادہ لڑکیوں کی چوت ماری جائے گی ہم دو تو تھے ہی لیکن نہ جانے اس بڈھے پروفیسر نے کسی اور کو بھی ساتھ شامل کیا ہو اب یہ تو وقت آنے پر ہی معلوم ہو ناتھا اور پھر وہ دن بھی آ گیا شکر ہے صرف دو ہی لڑکیاں تھیں پروفیسر نے کہا یار میں تو اپنے آفس کے سائڈ روم ہی اپنی من پسند پاکستانی طالبہ کی چدائی کرونگا تم اس طرح کر لیب میں ہی چود لو وہاں بھی چدائی کا برا اچھا ماحول ہے اور میں نے دل میں سوچا ہم کو نہ جانے کتنے سالوں بعد چھوٹا گوشت نصیب ہو رہا ہے ورنہ بیگم تو اب بھینس کے بڑے گوشت سے بھی بری ہے سوچ سوچ کر ہی میرا لنڈ کھڑا ہو گیا تھا اور میں نے سوچا اس وقت اگر تسلی سے چدائی نہ لگا سکا تو بے عزتی نہ ہو جائے تھوڑا پریشان بھی ہوا تھالیکن عزت رہ گئی وہ کنواری پاکسانی طالبہ تھی اور اس کی چکنی جوان چوت تھی اس کو میں نے کئی بار پڑھایا بھی تھا اور اندازہ نہیں تھا کہ ایک دن اس کی چوت میں لنڈ ڈالوں گا خیر وہ نارمل تھی کیونکہ وہ امیر گھر کی موڈ اور خود اعتمادی سے بھرپور جوان پاکستانی طالبہ تھی
میں نے اس کو لیب کی بڑی ٹیبل کے اوپر اس طرح لٹایا جیسے ڈاکٹر معائنہ کرتے ہیں اور اس کے اوپر جھک کر اس کے ہونٹ چوسنے شروع کر دئے تھوڑی دیر بعد اس کو مزہ ملنے لگا اور اس کے سکسی بدن کا درجہ حرات بھی زیادہ ہونے لگا تھا اور میرے لن کا جوش بھی بڑھتا جا رہا تھا مجھے کچھ کچھ ڈر بھی لگ رہا تھا کہیں کوئی گڑ بڑ نہ ہو جائے لیکن مجال ہے جو اس بڈھے کو ذرا بھی فکر ہو میرے پاس لیب میں اور کہنے لگا یار وہ ایک نئے برانڈ کا آئل لیکر آیا تھا وہ خاص طور پر کنواری چوت اور گانڈ چدائی کے لیے بنا ہے وہ نہیں مل رہا کہیں تم اٹھا کر تو نہیں لے آئے میں نے کہا سر مجھے کیا معلوم میں نے دیکھا ہی نہیں تب اس نے ٹیبل پر لیٹی سکسی پاکستانی طالبہ کو غور سے دیکھا
کہنے لگا اگر مناسب سمجھو تو تبدیل کر سکتے ہو ایک ایک شفٹ کےبعد اور میں دوبارہ حیران ہو کے اس تکنے لگا اور وہ جا بھی چکا تھا میں نے اب اس طالبہ کی پینٹی اتار دی تھی اور اس کی کنواری گداز چوت پر ایک بھی بال نہیں تھا میں نے باقاعدہ اس کی چوت کےلب دھیرے سے کھول کر اس کے کنواری ہونے کا بس اطمینان کیا اور پھرصبر نہ ہوا میری زبان اس کی چوت کے گلابی اندرونی حصوں کوبے اختیار ہو کر چاٹ اور چوم رہی تھی اس پاکستانی طالبہ کی چوت کمال تھی اور اب اس کی سرور سے سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں تھیں میں اس وقت کو لمبا کرنا چاہتاتھا اور سک کیئے جا رہا تھا اور پھر میں نے اپنی پینٹ اتار کے سائڈ پہ رکھی اور دوبارہ اس پاکستانی طالبہ کی ننگی کنواری چوت کی طرف بڑھنے لگا۔ جاری ہے
اس کہانی کا پارٹ تھری اگلے چوبیس گھنٹوں میں شائع ہو جائے گا
اکیڈمی میں پ
میں اس کی کنواری ٹائٹ چوت کی طرف بڑھ رہا تھا اور وہ پاکستانی طالبہ مزے سے لیٹی لن ڈلوانے کے لیے سکون سے لیٹی تھی میں نے اس کی چوت کو ایک بار پھر چوسا لگایا اور اس کی ٹانگیں قریب کر کے لن اس کی چوت پر رگڑنا شروع کر دیا اب وہ کچھ پریشان ہوئی شائد سن رکھا تھا لن پہلی بار طوفان برپا کر دیتا ہے اور کہنے لگی آرام سے ڈالنا لیکن میں نے اس پاکستانی طالبہ کی یہ بات ایک کان سے سنکر دوسرے سے نکال دی مدت بعد جوانی کی یاد تازہ کرنے کا موقع ملا تھا میں نے تو ایک زور دار جھٹکے سے لنڈال دیا اور اس کی درد بھری چیخ نے کمرے کے درو دیوار ہلا دیئے اور میں نے جلدی سے اس کے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا اس کی چیخ اندر ہی دب گئی اور لن اب زور زور سے اس کی چکنی جوان چوت میں دھنستے ہوئے جا رہا تھا اور خون کی پتلی لکیر ٹیبل پر جاری تھی اور میں چدائی برابر کیئے جا رہا تھا کیا مزہ مل رہا تھا بتا نہیں سکتا
اب اگلے دن اس لڑکی نے نہ جانے کس رو میں اپنے بوائے فرینڈ کو بتا دیا یا اس معلوم ہو گیا میں نہیں جانتا وہ ایک صحافی تھا وہ بھی بڑے اخبار میں اس نے ایک دن کچھ معلومات اکٹھی کر کے ہماری اکیڈمی کی فحاشی والے ماحول پر ایک فیچر چھاپ دیا شہر تو کیا اس نے پورے ملک میں طوفان برپاکر دیا ہمارے لیے بڑاا مسئلہ بن گیا تھا جس کو دیکھو ہماری اکیڈمی اور پاکستانی طالبات بارے ہی بات کرتا پھرتا تھا اس اسکینڈل نے ہمیں ہلا کے رکھ دیا میں نے اس پروفیسر سے کہا اب لومزہ کہنے لگا پریشان مت ہو یہ طالبات بڑے گھروں کی ہیں اور یہ ا س معاملے کو خود بھی دبوائیں گے اور چند دن بعد پاکستانی لوگ بھول جائیں گے اور دیکھوہماری اکیڈمی مشہور کتنی ہوئی پورا پاکستان جاننےلگا ہے دیکھنا اگلے امتحانات کے سیزن میں اور بھی زیادہ تعداد ہو گی اسی دورا ن ایک اور مسئلہ ہوا ایک طالبہ کو اس بڈھے کی چدائی سے حمل ہو گیا طالبہ نے اس سے بھاری رقم کے عوض اپنا حمل گرایا اور ہمیں اسے بلیک میل کر کے کافی عرصہ تک لوٹتی رہی جب تک کہ اس کی شادی نہ ہو گئی
مجھے اندازہ نہیں تھا کہ پاکستانی طالبات اس طرح بھی ہو نگی واقعی اسی طرح کچھ روز بعد لوگ بھول گئےسارے معاملے کو اور اگلے سیزن میں پاکستانی لڑکیوں کی تعداد پہلے سے بھی زیادہ تھی تب ایک دن وہ بڈھا پروفیسر میرے پاس آیا اور کہنے لگا اگلے ویک اینڈ پر گھر نہ جانا ادھر ہی رکنا اور مجھے شرارت سے آنکھ ماری میں نے کہا مجھے بدنام ہونے کا کوئی شوق نہیں سوری میں نہیں رکوں گا کہنے لگا جاو بوڑھی بھینس کا گوشت کھاو اور وہ بھی اس وقت جب وہ سارے دن کی تھکی ہاری سو رہی ہو گی اسے جگا کر چود لینا اس کی یہ بات سو فیصد سچ تھی اگر میری بیوی مجھے بھرپور سکس اور پیار دیتی تو میں کبھی اس بڈھے پروفیسر کی اس آفر کو ٹھکرانے کے کے بعد اگلے ویک اینڈ پر وہاں نہ ہوتا کیا کریں یہ پاکستانی طالبات کی چوت کا نشہ ایسا ہے کہ ایک بار جسے لگ جائے وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اس پروفیسر کی طرح اکیڈمی بنا کر چدائی کر تا رہتا ہے۔
0 Comments