کالج
کا آخری سال تھا اور امتحانات ختم ہوتے ہی میں اپنے ماما کے گاؤں چلی گئی۔ میرے
ماما ستارہ کے پاس ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے ہیں، وہاں ان کے بہت سارے کھیت ہیں۔
میرے ماما کا لڑکا مجھے گاؤں لے جانے اپنی اسکارپیو لے کے آیا تھا، ہم دونوں کچھے
پکے راستوں سے ہوکر گاؤں میں پہنچے والے ہی تھے۔
گاؤں
کے باہر ایک چھوٹی سی ندی ہے۔ ندی کے پاس سے جب ہماری سکورپیو گزر رہی تھی تو میں
نے دیکھا ندی میں نہاکر ایک لمبا چوڈا، گورا چٹا منڈا پانی سے باہر نکالا، کریب 6
فٹ کا تھا وہ۔ اس کا گورا گورا گیلا بدن، سر پے کے گیلے بال... وہ اوپر سے ننگا
تھا، اس کا لنڈ ایک لنگوٹ سے ڈھانکا ہوا تھا
ویسے
تو میں بہت ساروں لڑکوں کے ساتھ سو چکی ہوں، میں نے بہت سارے لنڈ بھی چنے ہوئے ہیں،
پر اس لڑکے کی بات ہی الگ تھی، اسے دیکھتے ہی میری پھدی میں خارش شروع ہونے لگی تھی...
ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ کسی لڑکے کو دیکھ کر میری پھدی میں تورنٹ ہی خارش ہوگئی
میرے
ماما کے لڑکے آریان نے اسکارپیو کو لڑکے کے پاس روک دیا اور میرا تعارف کرا دیا.
اس کا نام رودرا تھا، گاؤں کے پٹیل مطلب ضامندار کا لڑکا تھا وہ... میں اس کے پاس
کھڑی اس کے بدن کو اور خاص طور پر اس کے لنڈ کو جو لنگوٹ کے پیچھے چھپا تھا، اُس
سے ہی دیکھ رہی تھی. اس کا جسم مجھے اتنا اکرشت کر رہا تھا، ایک لمحے کے لئے ایسا
لگا کہ اُسے اپنے بستر میں لے جاؤں...
اوسی
سمی ہوا کے کارن میرا دوپٹا تھوڑا سا سرک گیا اور دوپٹے کے پیچھے چھپے میرے مموں
اور کلیویج کو اکسپوز کر دیا۔ رودرا میرے کلیویج اور میرے ڈریس کے اوپر سے نظر آ
رہے میرے گول گول بوبز کو نہارتا ہی رہا، وہ انہیں ایسے نہار رہا تھا مانو اُسی
شان انہیں چوسنا چاہ رہا ہو۔. اسکی آنکھوں میں میں نے اپنے بدن کو پانے کی ہوس کو
پہچان لیا تھا۔. مان ہی مان میرے لڈو پھوٹ رہے تھے۔
آریان
اور میں ماما کے گھر پہنچے، پھر پورا دن میں نے آرام کیا اور مامی کے ساتھ خوب گپ
شپ کی۔ رات کے کھانے میں رودرا بھی ہمارے ساتھ تھا، اس کی نظر میرے بوبز پے ٹکی تھی،
لگاتار گھور رہا تھا مجھے، بھوکے بلے کی طرح۔
دوسرے
دن میں صبح بریک فاسٹ کرکے کھیتوں میں اکیلی گھومنے چلی گئی۔ چاروں طرف سورجمکھی
کے ہرے بھرے کھیت اور مسکراتے ہوئے سورجمکھے کے پھول، ایسا درشیہ شیرنیں میں کہاں
دیکھنے ملتا ہے۔ ... میں کھیتوں میں تہل ہی رہی تھی کہ اچانک سے رودرا میرے سامنے
آکر کھڑا ہوگیا۔ اُفففف ... آج بھی وہ کمال کا لگ رہا تھا ... وائٹ ٹرانسپیرنٹ
کھاڈی کی شرٹ اور بلو جینز، گاؤں کا مونڈا کسی ہیرو سے کم نہ تھا۔
مجھے
اکیلا پاکر وہ مجھے کھیتوں کے بہت ہی اندر لے گیا۔ اس نے میرے دوپٹے کو سرخا کر میرے
مموں کو کرتی کے اوپر سے دبانا لگا، دوپٹے کو گراکر اسکے ہاتھ میری کرتی کے زِپ پر
پہنچے، زِپ کو کھول کر دھیرے دھیرے وہ کرتی کو ہٹانے لگا، دیکھتے ہی دیکھتے میری
کرتی میرے جسم سے الگ ہو چکی تھی۔ میں تو یہی چاہتی تھی اسلئے میں نے رودرا کو
روکا نہیں۔
میں
اب رودرا کے سامنے بنا کرتی کے صرف برے پہنے کھڑی تھی۔ رودرا نے توسیع سے ہی میرے
شلوار کا نڈا کھولا، نڈا کھلتے ہی شلوار نیچے گر گئی۔ اب میں برے اور پینٹی پہنے
اس کے سامنے تھی، میں اس کے سامنے ننگی ہونا چاہتی تھی، میں چاہتی تھی رودرا میرے
ننگے جسم کا جی بھر کے رسپان کرے، اور ٹھیک ویسے ہی ہوا۔
رُدا نے میری چولی کی
ہوک کھولی اور پینٹی کو نیچے کھینچ دیامیرے ممے بینا برا کی اور میری کلین شیو چوت
بنا پینٹی کے کھلے پڑ گئے
رودرا نے اپنے کپڑے
اترا فیکے اور مجھے کھیتوں میں لیتا کر میرے ہونٹوں کا چومنے لگا۔وہ اب میرے اوپر
چار گیا تھا میرے بوبز اسکی چھاتی کے نیچے
میرے دب گئے تھے
اسکا
9 انچ کا لنڈ میری کلین شیو چٹ کو چھو رہا تھا
میرے
ہونٹوں سے جام کو پینے کرنے کے بعد اسے میرے چھاتی کو دبنا شروع کیا، پھر ایک کر
کے میرے نپل کو منہ میں لیکر چھوسنے لگا
میں
اب گرم ہو رہی تھی، نیچے میری چھوٹ بھی گیلی ہو رہی تھی۔ چھاتی کو چوسکر اور دبا
دبا کر اسنے لال کر دیا تھا۔
پھر
میرے پیٹ اور نابھی کو چومکر رودر اپنا منہ میرے چھوت پر لے گیا، اسے اپنی زبان
کوچھوت کے اندر گھوسہ دیا
اپنی
زبان کو چھوت کے اندر پھرنے لگا، پھر میرے چھوت کو چوسنا لگا۔ چھوت پر اسے زبان کا
فرق ہوتا ہے میں تھرپنے لگی
میں
آہ آہ کی سسکیاں بھرنے لگی
مجھے
یون تڑپتا اور بیچین دیکھ رودر میرے چھوت کو چوستے ہی زا رہا تھا….مائی بہت ہی لطف
اندوز کر رہی تھی ۔
رودرا
مانو چھوت چوسنا شاطر کھلاڑی تھا، وہ مجھ سے بہت ہی مزہ دے رہا تھا، وہ رک رک کے
اپنی زبان سے میری چھوت کو چھو رہا تھا اور میرے چیڈ کے پاس اپنی زبان لے زا رہ گیا
ہے، گرم ہو رہی تھی مائی رودر کے سر کو پکڑ پکڑ کر اپنے چھوت اندر دبا رہی تھی۔
رودرا
نے پھر اپنے کھڈے لنڈ کو میری چوت کی چید پر سیٹ کیا
. اور
اُسے اندر ڈالنے لگ گیا۔
میرے
چھوت نی بہت سارے لنڈ کا بھوگ کیا تھا اسلیے رودر کا 9 انچ موٹا لنڈ آرام سے میرے
چید میں گھوس گیا
رودر
بڑے ہی جوش میں تھا، اپنے لنڈ کو بڑے ہی جوش میں وو اندر بہار اور بہار کر رہا
تھا، اسے جھٹکے مجھے بہت ہی جیاڈا مزہ دے رہے ہیں۔
میں
بھی کمر اُٹھا اُٹھا کر کر اُس کے لنڈ کو اپنے چید میں بہت ہی اندر تک لے رہی تھی
دیکھتے
ہی دیکھتے میرے چھوٹ نے پانی چور دیا اسکا لنڈ جب باہر آیا، تو میرا سارا پانی اُس
پہ لگا ہوا تھا۔ رودر نے پھر اپنے لنڈ کو میرے منہ میں ڈال دیا.
میں
نے اسے موتے لنڈ کو اتنا چوسا اتنا چوسا کی اس کے لنڈ نے راس کی پچکاری چھوڑ دیا….میں
نے اس کے ساتھ کو اپنے پورے جسم پر لگا دیا…..رودر کی قوت برداشت تھی، اسکا لنڈ
پھر سے خدا ہو گیا
اُسنے
مجھے گھوتنے کے بال کھڈا کیا اور پیچے سے مجھے اپنا لنڈ گھوسا دیا اور 20-25 زور
کے جھٹکے دے دیا.. مائی غریبی ترہ سے جھر چکی تھی، مجھے اب اور برداشت نہیں تھا
مجھے
لیتا کر رودرا میرے ننگے جسم سے کافی وقت تک لپتا رہا، منو میرے جسم سے وہ الگ ہی
نہیں ہونا چاہتا تھا
بس
میرے جسم کا رسپان کرتے رہنا چاہتا ہو۔ اور ایک بار میری چودائی کرنے کا اُسکا
ماننا تھا شادی اور میرا بھی پھر سے چُد جانے کی سوچ تھی….. پھر کیا ایک بار پھر
سے اُسکا لنڈ میری چیڈ میں گھوس گیا اور چودائی شورو ہو گئی
0 Comments