سکسی پاکستانی اسکول کی لڑکی کو میں نے پہلی دفعہ بس سٹاپ پر دیکھا تھا میں اکثر اپنی جاب کے لیے گھر سے صبح جلدی نکل پڑتا تھا کیونکہ اگر تھوڑی سی دیر ہو جائے پھر ٹریفک بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور بندہ ٹریفک میں پھنس کے رہ جاتا ہے جس سے موڈ خراب ہو جاتا ہے اور اگر موڈ خراب ہو جائے تو سارا دن کام نہیں ہو پاتا اس لیے میں حسب معمول اس دن بھی گھر سے جلدی نکلا جس وقت عام طور پر بچے سکول کالجز جا رہے ہوتے ہیں اور بس سٹاپ پر رش ہوتا ہے
وہ سکسی پاکستانی اسکول کی لڑکی آج بھی اس جگہ اپنی بس آنے کے انتظار میں کھڑی تھی اور بھی لڑکیاں اس کے قریب ہی کھڑی تھیں لیکن جو بات اس میں تھی کسی اور میں نہیں نظر آئی اگرچہ اس نے اپنی چھاتیوں پر دوپٹہ کچھ اوڑھ رکھا تھا لیکن اس کے باوجود میرا جیسا چھاتیوں کا رسیاء ندیدہ آدمی ایک نظر میں ہی تاڑ سکتا تھا کہ اس کی چھاتیاں اس کی ہم عمر لڑکیوں کی نسبت بہت بڑی تھی اسکول کی لڑکی کی چھاتیاں اگر 38 سائز کی ہوں اور ٹائٹ بھی ہوں تو اندازہ کریں کتنی خوبصورت لگتیں ہیں
میں یہاں سے گزرتے ہوئے اس کوجب بھی دیکھتا تھا میرا لنڈ دفتر کی سیڑھیاں چڑھنے تک کھڑا رہتا اور اس بات میں کئی مبالغہ نہیں ہے دفتر پہنچ کر سامنے دیکھتا تو شاہدہ ساتھی ورکرموجودہوتی ابھی لنڈ بیٹھا نہیں ہوتا تھا کہ اس کو دیکھ کر پھر کھڑا ہو جاتا اور میں تو سارا دن دفتر میں لنڈ کو بٹھائے رکھنے میں گزار دیتا اوپر سے باس بھی لیڈی تھی وہ تو شکر ہے خشک مزاج اور نک چڑھی ڈھلکے ممے اور بڑی چوت والی بد لحاظ قسم کی تھی جس کو دیکھ کر میرا لنڈ ایکدم چپک جاتا
اگے روز میں پھر وہاں سے گزرا اور جان بوجھ کر گاڑی کی رفتار آہستہ کر دی اور اس کے قریب جا کر گاڑی روک لی اور ایکٹنگ کرنے لگا جیسے میری گاڑی خراب ہے اور نیچے اتر کر ایک بار بونٹ کھول کر چیک کیا اور پھر دوبارہ گاڑی اسٹارٹ کر لی پھر یکدم یوں چونکتے ہوئے اس سکسی پاکستانی اسکول کی لڑکی کی طرف دیکھا اور یونہی کہ دیا اگر آپ کو دیر ہو رہی ہے تو آجاؤڈراپ کر دیتا ہوں اور وہ لپک کر اندر آ گئی میں خود حیران رہ گیا
گاڑی میں سکسی گانے لگے ہوئے تھے اور وہ بڑے انہماک سے ان کو دیکھ رہی تھی پھر گیئر بدلتے وقت میرا ہاتھ اس کی گداز ران پر لگا اس نے برا نہیں منایا اور پھر میں نے اتنی مرتبہ گیئر بدلے کہ مجھے یقین ہو گیا اگر اسکی چوت پر ہاتھ لگایا تو گیلا ہو جائے گا اس کے بعد میں نے اس کی مرضی سے گاڑی ایک اور جانب موڑ لی اگلے لمحے اپنے دوست کے گھر تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور آج کل گاؤں گیا ہوا تھا چابی میرے پاس تھی میں اس سکسی پاکستانی اسکول کی لڑکی کے بڑے بڑے سکسی ممے دیوانہ وار چوسے جا رہا تھا اور جو مزہ مجھے آیا وہ بیان سے باہر ہے اور بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ میں اسکی ٹائٹ گیلی چوت میں لنڈ نہ ڈالتا
0 Comments